پلا کر جام وحدت کا مجھے مستانہ تو کر دے
پلا کر جام وحدت کا مجھے مستانہ تو کر دے
مرا آباد اے مرشد دل ویرانہ تو کر دے
مۓ الفت سے اے ساقی مرا پیمانہ تو بھر دے
انا الحق کی صدا نکلے اگر مستانہ تو کر دے
پلا دے مجھ کو اے ساقی کرم سے بادۂ گلرنگ
خدا را بزم عالم سے مجھے بیگانہ تو کر دے
جو الفت دے تو ایسی دے توجہ دے تو ایسی دے
شمع بن بیٹھ محفل میں مجھے پروانہ تو کر دے
حباب بحر میں جو ہوں تو تو دریائے رحمت ہے
الٰہی اپنی الفت میں مجھے دیوانہ تو کر دے
فنا ہو کر بقا پاؤں میں تیری عشق و الفت میں
یہ میری خاک کو اے کوزہ گر پیمانہ تو کر دے
الٰہی ابرؔ کی قیمت ہمیشہ وصلِ مرشد ہو
صدف میں بحرِ وحدت کے مجھے دُردانہ تو کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.