تبدیل کرنا ہے ترا نظمِ جہاں مجھے
تبدیل کرنا ہے ترا نظمِ جہاں مجھے
جینے دے چند دن ابھی اے آسماں مجھے
ہوتی نہیں ہے خواہشِ کون و مکاں مجھے
جنت وہیں ہے تو نظر آئے جہاں مجھے
بخشیں تری نظر نے وہ خود داریاں مجھے
دشواریاں نہیں رہیں دشواریاں مجھے
پہنچا دیا ہے عشق نے ایسے مقام پر
لے جا سکی جہاں نہ یہ عمرِ رواں مجھے
پہنچا دیا ہے عشق نے ایسے مقام پر
لے جا سکی جہاں نہ یہ عمرِ رواں مجھے
اے برق اضطراب ترا اب فضول ہے
میں آشیاں کو چھوڑ چکا آشیاں مجھے
کرتا میں زندگی کو درخشاں بقدر شوق
تیرے خیال سے ہوئی فرصت کہاں مجھے
دھوکا نہیں نظر کا یہ میرا یقین ہے
جنت وہیں ہے تو نظر آئے جہاں مجھے
مٹنا تھا عشق میں مجھے میں مٹ گیا ضرور
مقصودؔ یاد ہے ابھی وہ داستاں مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.