بگڑ کے مجھ سے، وہ میرے لیے اداس بھی ہے
بگڑ کے مجھ سے، وہ میرے لیے اداس بھی ہے
وہ زودرنج تو ہے، پر وفا شناس بھی ہے
تقاضے جسم کے اپنے ہیں، دل کا اپنا مزاج
وہ مجھ سے دور ہے اور میرے آس پاس بھی ہے
نہ جانے کون سے چشمے ہیں ماورائے بدن
کہ پا چکا ہوں جسے، مجھ کو اس کی پیاس بھی ہے
وہ ایک پیکرِ محسوس، پھر بھی نامحسوس
مرا یقین بھی ہے اور مرا قیاس بھی ہے
حسیں بہت ہیں مگر میرا انتخاب ہے وہ
کہ اس کے حسن پہ باطن کا انعکاس بھی ہے
ندیمؔ اسی کا کرم ہے کہ اس کے در سے ملا
وہ ایک دردِ مسلسل جو مجھ کو راس بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.