پہلوئے عاشقِ مقامِ عیشِ جانانہ ہوا
پہلوئے عاشقِ مقامِ عیشِ جانانہ ہوا
دل میں جو دو دن رہا وہ صاحبِ خانہ ہوا
وہ پری پیکر یگانہ بن کے بیگانہ ہوا
دشمنی کی ہم سے جب غیروں سے یارانہ ہوا
رشک آئے ہم کو کیا کیا گردشِ تقدیر پر
چشمِ ساقی پر بلا گرداں جو پیمانہ ہوا
دل کو تم اپنا بنا کر کچھ بہت خوش ہو بتو
وہ ہمارا ہی یگانہ تھا جو بیگانہ ہوا
جام ساقی نے دیا ہم کو تو خالی ہی دیا
گردشِ تقدیر بن کر دور پیمانہ ہوا
آ ہی رہتا ہے شبِ غم اک نہ اک ارمانِ وصل
دل ہمارا آرزؤں کا جلوہ خانہ ہوا
طولِ ہجر یار نے برسوں میں بدلا اپنا رنگ
رفتہ رفتہ غمِ امید وصلِ جانانہ ہوا
رات دن مہمان رہتا ہے کسی بت کا خیال
پہلے کعبہ تھا مرا دل اب صنم خانہ ہوا
شمع رو بزمِ سلیماں کی دکھاتے ہیں بہار
جس جگہ دو چار مل بیٹھے پری خانہ ہوا
شیخ کی صورت بنائے بیٹھے ہیں سب بادہ خوار
میکدے میں انقلاب وضع رندانہ ہوا
دیکھ لیں احسانؔ ہم نے عشق کی نیرنگیاں
پھر وہ کافر ہے کہیں گیسو کہیں شانہ ہوا
- کتاب : Diwan-e-Ahsaan (Pg. 12)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.