دل کی امیدیں مٹا کر کیا ملا
دل کی امیدیں مٹا کر کیا ملا
اے فلک ہم کو ستا کر کیا ملا
آرزوئیں بھی ہیں غم بھی درد بھی
پھر نہ کہنا دل میں آ کر کیا ملا
کوئے جانان سے نکلوائے گئے
وحشیوں کو خاک اڑا کر کیا ملا
جان دیتا میں ترے ہر ناز پر
غیر سے آنکھیں ملا کر کیا ملا
کہتے ہیں ہنس ہنس کے مجھ سے دل کے زخم
کوچۂ قاتل میں جا کر کیا ملا
جو تمنائیں تھیں دل میں مٹ گئیں
ہم کو قسمت آزما کر کیا ملا
اور بھی وہ مجھ سے ناخوش ہوگئے
داستانِ غم سنا کر کیا ملا
عکسِ رخ پر ہوگئے شیدا وہ آپ
آئینہ کو منہ دکھا کر کیا ملا
منہ چھپائے بیٹھے ہیں وہ بزم میں
کیا کہیں ہم آنکھ اٹھا کر کیا ملا
شاہی ملکِ سلیماں بھی ہے کم
کیا بتائیں تم کو پاکر کیا ملا
یار سے احسانؔ پوچھو تو سہی
خاک میں ہم کو ملا کر کیا ملا
- کتاب : Diwan-e-Ahsaan (Pg. 14)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.