جو ہیں شیخِ حرم باغِ جناں کے دیکھنے والے
جو ہیں شیخِ حرم باغِ جناں کے دیکھنے والے
تو ہم بھی ہیں کسی کے آستاں کے دیکھنے والے
انہیں کی مست نظروں سے ہمیں اب کیف ملتا ہے
جو کچھ باقی ہیں اب پیرِ مغاں کے دیکھنے والے
وہ دیکھیں آکے اب اُجڑے ہوئے میرے نشیمن کو
کبھی جو تھے بہارِ آستاں کے دیکھنے والے
یہ خوبی وقت کی ہے آج ہم ننگِ گلستاں ہیں
کبھی ہم بھی تھے نظم گلستاں کے دیکھنے والے
حرم والے حرم سے دیر والے دیر سے جاکر
پلٹ آئے ہیں ان کے آستاں کے دیکھنے والے
پہنچ وہ بھی گئے القصہ اک دن اپنی منزل کو
نظر سے دور گردِ کارواں کے دیکھنے والے
غنیمت جانیئے اب اُن کے نقشِ پاکو اے اخترؔ
کہ جو باقی ہیں میرِ کارواں کے دیکھنے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.