Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا پوچھتے ہو جلوہ نما ہو سبھی میں تم

بہزاد لکھنوی

کیا پوچھتے ہو جلوہ نما ہو سبھی میں تم

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    کیا پوچھتے ہو جلوہ نما ہو سبھی میں تم

    پھولوں میں تم ہو غنچوں میں تم ہو کلی میں تم

    ہر سانس اک پیام ہے ہر سانس اک سلام

    شاید کہ مل گئے ہو میری زندگی میں تم

    ایسی پلائی ہوش میں آنا محال ہے

    ہر سمت آ رہے ہو نظر بیخودی میں تم

    پھیکا دکھائی دینے لگا رنگِ ماہتاب

    نکلے ہو سیرِ باغ کو کیوں چاندنی میں تم

    مجھ کو مٹا کے چین نہ پاؤ گے حشر تک

    میرے ملال کو تو نہ بھولو خوشی میں تم

    ساری تجلیاں ہیں تمہاری ہی چار سو

    ظلمت میں تم ہو نور میں تم روشنی میں تم

    چہرہ اتر گیا میرے حزن و ملال کا

    بن کر خوشی جو آئے میری زندگی میں تم

    ہر رند کیوں نہ مست شراب وفا رہے

    ساغر میں تم ہو مے میں ہو تم میکشی میں تم

    سجدوں میں تم ہو اشکوں میں تم آہ میں تمہیں

    بہزادؔ بتلا کی ہو ہر بندگی میں تم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے