کیا پوچھتے ہو جلوہ نما ہو سبھی میں تم
پھولوں میں تم ہو غنچوں میں تم ہو کلی میں تم
ہر سانس اک پیام ہے ہر سانس اک سلام
شاید کہ مل گئے ہو میری زندگی میں تم
ایسی پلائی ہوش میں آنا محال ہے
ہر سمت آ رہے ہو نظر بیخودی میں تم
پھیکا دکھائی دینے لگا رنگِ ماہتاب
نکلے ہو سیرِ باغ کو کیوں چاندنی میں تم
مجھ کو مٹا کے چین نہ پاؤ گے حشر تک
میرے ملال کو تو نہ بھولو خوشی میں تم
ساری تجلیاں ہیں تمہاری ہی چار سو
ظلمت میں تم ہو نور میں تم روشنی میں تم
چہرہ اتر گیا میرے حزن و ملال کا
بن کر خوشی جو آئے میری زندگی میں تم
ہر رند کیوں نہ مست شراب وفا رہے
ساغر میں تم ہو مے میں ہو تم میکشی میں تم
سجدوں میں تم ہو اشکوں میں تم آہ میں تمہیں
بہزادؔ بتلا کی ہو ہر بندگی میں تم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.