Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا یہ صورت گری اے جذبۂ دل ہوتی جاتی ہے

بہزاد لکھنوی

کیا یہ صورت گری اے جذبۂ دل ہوتی جاتی ہے

بہزاد لکھنوی

کیا یہ صورت گری اے جذبۂ دل ہوتی جاتی ہے

کہ وہ صورت نگاہوں کے مقابل ہوتی جاتی ہے

جبیں جھکنے لگی ہے ہر قدم پر کوئے جاناں میں

زہے قسمت کہ پوری حسرتِ دل ہوتی جاتی ہے

مزہ دینے لگی ہے شمع و پروانہ کی بے چینی

یہ دنیا واقفِ اسرار محفل ہوتی جاتی ہے

خدا رکھے خدا رکھے یوں ہی یہ موجِ بحرِ غم

بہ ظاہر موج ہے باطن میں ساحل ہوتی جاتی ہے

مجھے آواز دیتی ہیں فضائیں یاس و حرماں کی

محبت اور مشکل وار مشکل ہوتی جاتی ہے

کبھی نالے کیے پہروں کبھی آہیں کبھی شیون

رسائی اس طرح منزل بمنزل ہوتی جاتی ہے

تصور نے بسایا ہے نیا عالم نئی دنیا

میری تنہائی بھی ہم رنگِ محفل ہوتی جاتی ہے

ہمیشہ سے گذاری ہے تڑپ کر زندگی ہم نے

محبت سہل ہی کب تھی جو مشکل ہوتی جاتی ہے

میری گم گشتگی بہزادؔ مجھ کو راس آئی ہے

کہ میرے واسطے وار فتہ منزل ہوتی جاتی ہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے