Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بیباک نگاہی کیا کرتے غیرت کو گوارا ہو نہ سکا

بہزاد لکھنوی

بیباک نگاہی کیا کرتے غیرت کو گوارا ہو نہ سکا

بہزاد لکھنوی

بیباک نگاہی کیا کرتے غیرت کو گوارا ہو نہ سکا

جلوے تو کسی کے ہر سو تھی ہم سے ہے نظارا ہو نہ سکا

جیتے بھی تو ہم کیوں کر جیتے جینے کا سہارا نہ ہو سکا

چھپ چھپ کے بھی ان سے مل لینا قسمت کو گوارا ہو نہ سکا

جو اشک بہے تھے فرقت میں کونین پہ بھاری ہو کے رہے

اک اشک بھی شبنم بن نہ سکا اک اشک بھی تارا ہو نہ سکا

حیراں ہوں کہ یہ کیا بات ہوئی ساحل لگی آکر کشتی

موجیں بھی ہماری ہو نہ سکیں طوفاں بھی ہمارا ہو نہ سکا

تقدیر نے بخشا تھا وہ غم جس سے ہوا غارت خود کا بھرم

آنکھوں سے گرے دو اشکِ الم جب ضبط کا یارا ہو نہ سکا

یہ آج فضا خاموش ہے کیوں ہر ذرہ کو آخر ہوش ہے کیوں

یا تم ہی کسی کے نہ ہو سکے یا کوئی تمہارا ہو نہ سکا

بہزادؔ حزیں ہے سجدہ کناں مجبورِ وفائے قلب تپاں

دنیا سے کنارا کر تو لیا اس در سے کنارا کر نہ سکا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے