ہمیں معلوم تھا جب انقلاب آئے گا دنیا میں
ہمیں معلوم تھا جب انقلاب آئے گا دنیا میں
بیاباں کون دیکھے گا گلستاں کون دیکھے گا
اسیروں نے تڑپ کر بیکسی میں جان ہی دے دی
بحسرت اب در و دیوارِ زنداں کون دیکھے گا
چلے تو جائیں دیوانے حدودِ صحن گلشن سے
مگر ہنگامۂ فصلِ بہاراں کون دیکھے گا
ہمارے دم سے رونق ہے بہاروں میں چمن والو
ہمارے بعد یہ نظمِ گلستاں کون دیکھے گا
یہ دنیا ہے ستم پیشہ جفا پرور زمانہ ہے
کسی مظلوم کی آنکھوں میں طوفاں کون دیکھے گا
فضائیں خون میں ڈوبی ہوئیں ہیں بزمِ عالم کی
یہ جنگ امتیازِ کفر و ایماں کون دیکھے گا
زمانہ وجد میں نغمہ سرا ہے سازِ ہستی پر
مرا ٹوٹا ہوا تارِ رگِ جاں کون دیکھے گا
اچھلتی ہیں یہ نبضیں تیز تر ہیں خون کی موجیں
نہ جانے نوکِ نشتر سے رگِ جاں کون دیکھے گا
کسی کے نقش پا پر بیخودی میں کر لیا سجدہ
جبیں ہے محرمِ اسرارِ ایماں کون دیکھے گا
مزے سے لوگ گہری نیند میں جب سو رہے ہوں گے
بجز بیدارؔ کے صبحِ درخشاں کون دیکھے گا
- کتاب : آئینۂ احساس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.