Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اس شہرِ بے خطا میں خطاوار میں ہی ہوں

محمود عالم

اس شہرِ بے خطا میں خطاوار میں ہی ہوں

محمود عالم

MORE BYمحمود عالم

    اس شہرِ بے خطا میں خطاوار میں ہی ہوں

    یعنی گلوں کے بیچ میں اک خار میں ہی ہوں

    لوٹا گیا تھا کل جو سرِ راہ قافلہ

    اس قافلے کا قافلہ سالار میں ہی ہوں

    سچ بولنے کے جرم میں جس کو سزا ملی

    دیکھو و ہ خوش نصیب گنہگار میں ہی ہوں

    اہلِ وفا تو پہلے بھی چڑھتے تھے دار پر

    آج اس متاعِ حق کا طلبگار میں ہی ہوں

    اف تک نہ کی ہو جس نے محبت کی راہ میں

    روتے ہیں جس پر اب در و دیوار میں ہی ہوں

    دیکھا ہے جس نے دورِ حوادث قریب سے

    پتھرا گئی جو نرگس بیمار میں ہی ہوں

    لیتا ہوں رب کا نام مصیبت میں آن کر

    دیر و حرم کے بیچ گرفتار میں ہی ہوں

    عالمؔ خدا کے واسطے کہہ دو جو دل میں ہے

    بزمِ سخن میں آج کا سردار میں ہی ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : Mata-e-Haque

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے