میں نے تو کھول رکھی ہے ساری کتاب عمر
میں نے تو کھول رکھی ہے ساری کتاب عمر
اے محتسبِ شہر تو اپنا حساب دے
صابر ہوں صبرِ ظلم تشدد کی داد دے
اے شہرِ یار مجھ کو بھی کوئی خطاب دے
اک بے گنہ کو دار پہ لٹکا کے کیا ملا
منصف اگر ہے رب کی قسم تو جواب دے
میرے خلاف جرم کا گر شائبہ بھی ہو
جس جگہ جب بھی چاہے تو مجھ کو عذاب دے
باطل کا جھوٹ سچ میں بدلنے کا خوف ہے
خیبر کے در کو پھر سے کوئی بو تراب دے
عریانیت کی حد سے تجاوز کے بعد بھی
اے حق پرست کچھ تو اسے بھی حجاب دے
اللہ کا خوف پہلے دلوں میں رہے مقیم
اور اس کے بعد حب رسالت مآب دے
جب دل میں کوئی زخم ہو ناسور کی طرح
مرہم کے لیے صل علی کا لعاب دے
عالمؔ خدا نہ کردہ کبھی ہوش میں آئیں
جب ہوش میں آئیں تو پھران کو شراب دے
- کتاب : Mata-e-Haque (Pg. 108)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.