Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کسی سے کوئی شکوہ ہے نہ دل میں کوئی نفرت ہے

محمود عالم

کسی سے کوئی شکوہ ہے نہ دل میں کوئی نفرت ہے

محمود عالم

MORE BYمحمود عالم

    کسی سے کوئی شکوہ ہے نہ دل میں کوئی نفرت ہے

    ملے ہو تم مجھے جب سے یہ دنیا خوبصورت ہے

    ہماری بن نہیں سکتی کبھی شیخ و برہمن سے

    گنہ وہ جس کو کہتے ہیں وہی اپنی عبادت ہے

    کہاں موقع ملا مجھ کو تمہارے ساتھ رہنے کا

    سفر میں مل گئے طرزی تو یہ سمجھا سعادت ہے

    گلوں کو خار کہتے ہیں خلش کو شبنمی ٹھنڈک

    اشارہ اور ہی کچھ ہے غزل کی یہ نزاکت ہے

    تمہاری ہر ادا کو جانتا پہچانتا ہوں میں

    خموشی ہے اگر لب پر تو یہ میری شرافت ہے

    ہمارا کچھ نہیں دل تھا وہ کب کا دے دیا تجھ کو

    ذہانت تھی بس اک دولت وہ بھی تیری امانت ہے

    تمہارے حسن روز افزوں میں میرا بھی تو حصہ ہے

    میرا حصہ مجھے دے دو، نہ دوگے تو خیانت ہے

    یہ کیسی دوستی ہے دوستوں کو تشنہ رکھتے ہو

    بڑھی جو تشنگی حد سے تو اعلانِ بغاوت ہے

    جگر کا خون ہوتا ہے تو پھر اشعار بنتے ہیں

    جگر سوزی و خوں ریزی میں ہی سچی حلاوت ہے

    تمہارے مکر و سازش نے دکھایا ہے مجھے رستہ

    ترے جور و ستم سے ہی میری دنیا سلامت ہے

    جو نکلے خون کے قطرے چھلک کر میری آنکھوں سے

    یہ خود کردہ گناہوں پر بہے اشکِ ندامت ہے

    تو اپنی قدر کر ناداں تجھے نائب بنایا ہے

    تری قسمت میں دنیا کی قیادت اور امامت ہے

    سناتے ہیں میاں محمودؔ اب تو آپ بیتی ہی

    بظاہر داستانِ غم بباطن اک حکایت ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Mata-e-Haque (Pg. 53)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے