Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چشم مستاں سے ہے گماں کچھ اور

محمود شاہ نقشبندی

چشم مستاں سے ہے گماں کچھ اور

محمود شاہ نقشبندی

MORE BYمحمود شاہ نقشبندی

    چشم مستاں سے ہے گماں کچھ اور

    زلف پیچاں سے ہے گماں کچھ اور

    بات کرنا بھی یار سے مشکل

    لب جنباں سے ہے گماں کچھ اور

    ایک حجرہ میں گر ہیں باہم دو

    ہم نشیناں سے ہے گماں کچھ اور

    میں نے سمجھا تھا جامہ تن یہ حجاب

    وصل عریاں سے ہے گماں کچھ اور

    دل آہو نہ دام میں بند ہو

    ان غزالاں سے ہے گماں کچھ اور

    چشمِ عاشق کا قطرہ در یتیم

    ابر نیساں سے ہے گماں کچھ اور

    سر سے پا تک برہنہ ہوں پُر عیب

    عیب پوشاں سے ہے گماں کچھ اور

    نفس امارہ مطمنہ ہے یہ

    نیک بختیاں سے ہے گماں کچھ اور

    میرے یوسف تو سینہ سے لگ جا

    خاکساراں سے ہے گماں کچھ اور

    ایک بوسہ کا ہوں تیرے خواہاں

    بس رقیباں سے ہے گماں کچھ اور

    شب پر کور کی ہیں آنکیں بند

    مہر تاباں سے ہے گماں کچھ اور

    ظرف جیساہے رنگ ویسا ہے

    عام خاصاں سے ہے گماں کچھ اور

    وقت توبہ ہے پھر نہ آوے گا

    شانِ شاہاں سے ہے گماں کچھ اور

    میں نے سمجھا تھا بُعد عین و قرب

    شاہِ جیلاں سے ہے گماں کچھ اور

    مثل غنچہ کے ہوگیا خاموش

    گل خنداں سے ہے گماں کچھ اور

    رہنما رہبر ہیں مسکیں شاہ

    حال رنداں سے ہے گماں کچھ اور

    حسنِ ظن آج ہے تیرا محمودؔ

    جان جاناں سے ہے گماں کچھ اور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے