چشم مستاں سے ہے گماں کچھ اور
چشم مستاں سے ہے گماں کچھ اور
زلف پیچاں سے ہے گماں کچھ اور
بات کرنا بھی یار سے مشکل
لب جنباں سے ہے گماں کچھ اور
ایک حجرہ میں گر ہیں باہم دو
ہم نشیناں سے ہے گماں کچھ اور
میں نے سمجھا تھا جامہ تن یہ حجاب
وصل عریاں سے ہے گماں کچھ اور
دل آہو نہ دام میں بند ہو
ان غزالاں سے ہے گماں کچھ اور
چشمِ عاشق کا قطرہ در یتیم
ابر نیساں سے ہے گماں کچھ اور
سر سے پا تک برہنہ ہوں پُر عیب
عیب پوشاں سے ہے گماں کچھ اور
نفس امارہ مطمنہ ہے یہ
نیک بختیاں سے ہے گماں کچھ اور
میرے یوسف تو سینہ سے لگ جا
خاکساراں سے ہے گماں کچھ اور
ایک بوسہ کا ہوں تیرے خواہاں
بس رقیباں سے ہے گماں کچھ اور
شب پر کور کی ہیں آنکیں بند
مہر تاباں سے ہے گماں کچھ اور
ظرف جیساہے رنگ ویسا ہے
عام خاصاں سے ہے گماں کچھ اور
وقت توبہ ہے پھر نہ آوے گا
شانِ شاہاں سے ہے گماں کچھ اور
میں نے سمجھا تھا بُعد عین و قرب
شاہِ جیلاں سے ہے گماں کچھ اور
مثل غنچہ کے ہوگیا خاموش
گل خنداں سے ہے گماں کچھ اور
رہنما رہبر ہیں مسکیں شاہ
حال رنداں سے ہے گماں کچھ اور
حسنِ ظن آج ہے تیرا محمودؔ
جان جاناں سے ہے گماں کچھ اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.