سرِ زلف و گلِ رخسار محبوبی پھنسا دل کو
سرِ زلف و گلِ رخسار محبوبی پھنسا دل کو
کہ پھر بار دگر ہرگز خلاصی نا ہو بلبل کو
کمندِ یار میں ایسا پھنسا نا چاہیے دل کو
دل آہو رمیدہ کا مراد دل اب حاصل ہو
گلستانِ حرم کے آج کیا خنداں گل و بلبل
رہے سر سبز یہ باغِ جناں یا رب نہ زائل ہو
تصدق ہو تو ایسے کا کہ جو ہو عاشق کعبہ
تجھے کیا قدر کعبہ کی نہیں تو عاشق کامل ہو
نہیں ہے دور وہ کعبہ تیرے شاہ رگ سے ہے نزدیک
یہی ہے وقت فرصت کا یلملم چل نہ کاہل ہو
فرض ہے باندھنا عرفہ اور احرام طواف کعبہ
ذبح کر نفس دنبہ کو کہ پھر حج تیرا فاضل ہو
نہ جب تک سر تراشے حاج کھلے احرام نا ممکن
کرے سنگسار شیطاں کو ہے واجب دیکھ مسائل کو
فدا کر مال جان اپنا کہ جو ہو عاشقِ مسکیں
ذرا تو قدر کر عالم نہ اتنا منکر جاہل ہو
دعا ہے یوم عاشورہ گویا مفتاح جنت کی
فتح ہے باب کعبہ کا امن ہے جو کہ داخل ہو
عمر ہو پیر میرے کی زیادہ ایک سو سے بھی
کہ مرشد شاہ مسکین من قطب کامل و اکمل ہو
اسے باد خزاں آفات دنیا سے نگاہ رکھنا
دل محمودؔ فنائے گل پہ ہاں ہرگز نہ مائل ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.