مجھے تو اب سفر میں بھی گھٹن محسوس ہوتی ہے
مجھے تو اب سفر میں بھی گھٹن محسوس ہوتی ہے
مجھے اپنے نگر میں بھی گھٹن محسوس ہوتی ہے
ہوا کرتی تھی راتوں میں مجھے محسوس ہر لمحہ
مجھے اب دو پہر میں بھی گھٹن محسوس ہوتی ہے
مجھے تاویل کرنا بات کی ہرگز نہیں محبوب
اگر میں بھی مگر میں بھی گھٹن محسوس ہوتی ہے
چلو اچھا نہیں لیکن کریں تو کیا کریں آخر
مجھے تو اب سحر میں بھی گھٹن محسوس ہوتی ہے
نقیبؔ ایسی گھٹن کو چاہیے کیوں کر کوئی صحرا
تجھے تو خیر گھر میں بھی گھٹن محسوس ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.