ہے صحرائے جنوں اک جلوہ زار حسن یکتائی
ہے صحرائے جنوں اک جلوہ زار حسن یکتائی
تماشہ ہم تماشہ گر بھی ہم ہم ہی تماشائی
الگ ہی رکھ شبِ فرقت کے سناٹے سے دل اپنا
شریک غم نہ ہو جائے کہیں ظالم یہ تنہائی
اگر آزاد رہنا ہے تو آص رائے وحشت میں
یہاں پاتی نہیں ہے دخل محکومی و دارائی
سکوں کی آس میں مرتا ہے لیکن سوچ تو اے دل
پیام موت ہے تیرے لیے سعیٔ شکیبائی
یہ مانا اشک افشانی سے ہو جاتے ہیں غیر اپنے
مگر اے دوست رسوائی بہر صورت ہے رسوائی
سوائے خار صحرا اور کوئی کر نہیں سکتا
بڑی نازک حقیقت ہے محبت کی پذیرائی
نیازؔ اس راہ میں لاکھوں مٹے ہیں کارواں لیکن
تمنا کی نہ اب تک منزل تکمیل ہاتھ آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.