Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

لحد میں سونے دو یارو کہ چین آیا ہے مشکل سے

قیس گیاوی

لحد میں سونے دو یارو کہ چین آیا ہے مشکل سے

قیس گیاوی

MORE BYقیس گیاوی

    لحد میں سونے دو یارو کہ چین آیا ہے مشکل سے

    بڑا لمبا سفر تھا آرہا ہوں دور منزل سے

    کیا ہے ذبح جس کو اس کو اپنا منہ تو دکھلا دو

    کہیں پردہ کیا کرتے ہیں قاتل اپنے بسمل سے

    ہماری درسگاہِ عشق ہے صحنِ چمن گویا

    گلوں کا عشق سیکھا ہے یہیں ہم نے عنا دل سے

    محبت جرم ہے مشرب میں تیرے توبہ کر واعظ

    ہمیں تو بات بھی کرنا گنہہ ہے ایسے جاہل سے

    مثل مشہور ہے نصف الملاقات اس کو کہتے ہیں

    محبت کا ہے قائم سلسلہ رسل و رسائل سے

    گریباں کی طرف بڑھتا ہے میرا ہاتھ کیا باعث

    مگر فصلِ بہار آئی کوئی پوچھے عنا دل سے

    فقط دیدار کا سائل ہوں کیوں مجھ کو جھڑکتے ہو

    کرم پیشہ خفا ہوتی نہیں آوازِ سائل سے

    کوئی عاشق وہاں دم توڑتا ہے ہچکیاں لے کر

    صدا کچھ دھیمی دھیمی آرہی ہے کوئے قاتل سے

    لبِ زخم جگر ہلتے ہیں کچھ آہستہ آہستہ

    پڑے ہیں وار اوچھے ہے شکایت دستِ قاتل سے

    نگہہ اس کے شہیدِ ناز کی مقتل میں پھرتی ہے

    کہ آنکھیں چار ہو جائیں دمِ آخر تو قاتل سے

    ہوئی ٹھنڈی نہ مرنے پر بھی یا رب آتشِ فرقت

    مجھے جنت میں بھی دوزخ ہے اپنی سوزشِ دل سے

    بگولے کی طرح کیوں قیسؔ پیچھے دوڑ جاتا ہے

    خدا جانے پکاراٹھتا ہے اس کو کون محمل سے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے