شبِ فرقت کی بیداری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
شبِ فرقت کی بیداری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
یہ شب عشاق پر بھاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
حسینوں کی جفا کاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
ہمیں جینے سے بیزاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
جفائے چرخ زنگاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
وہی رسم ستم جاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
کریں وہ بیوفائی جتنی چاہیں سنگ دل ہوکر
ہماری تو وفا داری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
زمانے کی بھی گردش کا نہیں پڑتا اثر ان پر
تری آنکھوں کی خونخواری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
بنایا ہے ہمیں مے نوش زاہد اگلے لوگوں نے
یہ رسمِ خوشنما جاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
تمہاری وہ نظر ہم پہ نہیں جو اس سے پہلے تھی
ہماری ناز برداری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
وہی نالے ہیں فرقت میں کسی برقِ تجلی کے
ان آہوں کی شررباری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
مجھے اے قیسؔ اس لیلیٰ سے اب تک رسمِ الفت ہے
وہی میری گرفتاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.