میں نے راستہ دیکھا آپ کا زمانے تک
میں نے راستہ دیکھا آپ کا زمانے تک
آپ ہی نہیں آئے میری جان جانے تک
ذوقِ بندگی میرا تیرے آستانے تک
تیرا آستانہ ہے میرے سر جھکانے تک
آپ ہی نہیں تو پھر روٹھنے سے کیا حاصل
لطف روٹھنے کا ہے آپ کے منانے تک
ان کی بے نیازی پر پھر شباب آیا ہے
دل کی بات جائے گی درد کے فسانے تک
چارہ گر نہ چھیڑ آ کر زخمِ دل کو سونے دے
یہ غریب سوئیں گے ان کے مسکرانے تک
جا کے خود بلا لاؤں اپنے آشیانے میں
برق چل کے آئے گی میرے آشیانے تک؟
کچھ نہیں رہا باقی ان کی جلوہ گاہوں میں
ہے یہ سب غرور ان کا آئینہ دکھانے تک
غم کی انتہا قیصرؔ ابتدا ہے خوشیوں کی
غم کا بوجھ بھاری ہے صرف غم اٹھانے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.