اس آستاں کے سجدے کو شمس وقمر گئے
اس آستاں کے سجدے کو شمس وقمر گئے
یہ جذب یہ کشش تھی کہ شام وسحر گئے
سامان والے لے کے جو زاد سفر گئے
عاجز تمہاری راہ میں بے بال وپر گئے
دوزخ ہمارے سینۂ سوزاں سے دب گئی
گیسو جو تیرے روئے ہوا پر بکھر گئے
میدان رست خیز میں ہر سو یہ شور ہے
کوئی بتا دے شافع محشر کدھر گئے
جم جائے رخ پہ خاک قدم اس غرض سے ہم
اس آستاں کے سجدہ کو باچشم تر گئے
ہم نذر رونمائی دلدار کے لیے
دنیا سے لے کے تحفۂ زخم جگر گئے
کیا ہم سے پوچھتے ہو کہ فضلی کدھر گئے
اس نے ہمیں جدھر سے پکارا ادھر گئے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 227)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.