یہ کیا کہتے ہو یارو مرگیا ہے
یہ کیا کہتے ہو یارو مرگیا ہے
ابھی تو مجھ سے وہ مل کر گیا ہے
بڑا معصوم سا چہرہ تھا اس کا
جو مجھ کو مار کے خنجر گیا ہے
کوئی کیسے اسے پہچان پاتا
وہ برسوں بعد اپنے گھر گیا ہے
فلک چھونے کی اندھی جستجو
پرندہ اڑتے اڑتے مرگیا ہے
ندی تالاب تو سوکھے پڑے ہیں
مگر پانی گھروں میں بھر گیا ہے
اسے یارب رہِ روشن دکھانا
وہ بھولا شام کو جو گھر گیا ہے
خدا حافظ جو کہتا تھا سبھی کو
وہ کل اک حادثے میں مرگیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.