جو محفل سے ان کی نکالے ہوئے ہیں
جو محفل سے ان کی نکالے ہوئے ہیں
غمِ دو جہاں کے حوالے ہوئے ہیں
ذرا تیرے گیسو جو بکھرے ہیں رخ پر
اندھیرے ہوئے ہیں اجالے ہوئے ہیں
ترے وصل کی آرزو، توبہ توبہ
یہ ارمان دل سے نکالے ہوئے ہیں
یہ کون آرہا ہے کہ سب اہلِ محفل
متاعِ دل و جاں سنبھالے ہوئے ہیں
فسانہ ہے دل جن کی بے مہریوں کا
وہی دردِ دل سننے والے ہوئے ہیں
بڑا صاف تھا راستہ زندگی کا
تری زلف نے پیچ ڈالے ہوئے ہیں
یہاں سیفؔ ہر دن قیامت کا دن ہے
وہ کس حشر پر بات ٹالے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.