Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چہرے سے وہ نقاب جو سر کا کے رہ گئے

قاتل اجمیری

چہرے سے وہ نقاب جو سر کا کے رہ گئے

قاتل اجمیری

MORE BYقاتل اجمیری

    چہرے سے وہ نقاب جو سرکا کے رہ گئے

    ارمان میری چشم تمنا کے رہ گئے

    میخانہ امید میں ہم جاکے رہ گئے

    ساقی نے ڈالی آنکھ تو غش کھا کے رہ گئے

    لائے نہ تاب دید تو غش کھا کے رہ گئے

    دعوے تمام حضرت موسیٰ کے رہ گئے

    ہم اپنی سخت جانی سے جھنجھلا کے رہ گئے

    گردن جھکائی کٹ گئے شرما کے رہ گئے

    آنکھیں ملائیں کیا کہ پلائے ہیں خم کے خم

    احسان ہم پہ ساغر و صہبا کے رہ گئے

    کہنے دیا نہ حشر میں کچھ رب حسن نے

    شکوے مری زبان پہ آ آ کے رہ گئے

    طولانیاں فراق کی بڑھتی رہیں یونہی

    پھندوں میں آکے زلف چلیپا کے رہ گئے

    وہ بے خودی میں لےگئے جاں تک نکال کر

    ہم محو دید عارض زیبا کے رہ گئے

    وہ ناز آفریں جو تصور میں آگیا

    ہم دونوں ہاتھ شوق میں پھیلا کے رہ گئے

    اس بے خبر کی آکے کسی نے خبر نہ دی

    نالے اگر کئے تو وہیں جا کے رہ گئے

    مشق ستم کے واسطے باقی ہے دم ابھی

    یہ کیا ستم کیا کہ ستم ڈھا کے رہ گئے

    ٹھنڈا تو کرسکے نہ کلیجے کی آگ کو

    تیروں کا مینہ وہ سینے پہ برسا کے رہ گئے

    یہ تھے میرے نصیب کہ میخانہ کھل گیا

    اغیار منتظر در توبہ کے رہ گئے

    لایا نہ ایک کو بھی میں اپنے خیال میں

    جلوے مری نظر میں بہت آکے رہ گئے

    بس اور کیا کہوں کہ خدا آگیا نظر

    وہ برق حسن دل پہ جو لہرا کے رہ گئے

    قاتلؔ کی انتظار میں گزری تمام عمر

    ارمان خون ہو کے تمنا کے رہ گئے

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان قاتل (Pg. 299)
    • Author : شاہ قاتلؔ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے