جلوے تو نظر میں سماجائیں جلووں میں سمانا مشکل ہے
جلوے تو نظر میں سماجائیں جلوؤں میں سمانا مشکل ہے
طوفان تجلی میں کھو کر پھر آپ کو پانا مشکل ہے
تفسیر بقا کا یہ مضموں ہے راز کتاب کن فیکوں
ہستی کا صفحۂ ہستی سے ہر نقش مٹانا مشکل ہے
وہ جس کے حسین تبسم سے غنچوں میں تبسم پیدا ہو
اس برق نظر کا گلشن پر کیا برق گرانا مشکل ہے
وہ طور کا جلوہ تھا جس سے بے ہوش ہوئے پھر ہوش آیا
اب سامنا ہے مست آنکھوں کا اب ہوش میں آنا مشکل ہے
سب دنیا کے مردوں کو زندہ کردیں گے مسیحا ممکن ہے
جو تیری نظر کا مارا ہے ہاں اس کو جلانا مشکل ہے
ہے حشر خرامی کا صدقہ ہنگامۂ محشر گرم ہوا
ہاتھوں سے ستم کے ماروں کے دامن کا چھڑا نا مشکل ہے
سر دینا ہر اک کا کام نہیں یہ ذوق شہادت عام نہیں
شمشیر کے آگے اے قاتلؔ گردن کا جھکانا مشکل ہے
- کتاب : دیوان قاتل (Pg. 304)
- Author : شاہ قاتلؔ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.