میرے مولیٰ! کہنے کو تو دنیا میں انسان بہت
میرے مولیٰ! کہنے کو تو دنیا میں انسان بہت
بندوں کا بہروپ بنائے پھرتے ہیں شیطان بہت
میں نے تو ہر سو دیکھا اک نفسا نفسی کا عالم
سن رکھا تھا آج کے دور میں جینا ہے آسان بہت
مکر و فریب سے پُر ہے دنیا جانتے ہیں لیکن پھر بھی
کھا جاتے ہیں اکثر دھوکا، کیوں کہ ہیں نادان بہت
بڑے عقیدت مند ہیں ان کے، گرچہ کھائے زخم بہت
ان کی ذات سے یارو ہم نے پایا ہے فیضان بہت
وعدوں کا ایفا ہونا کچھ شرط نہیں ہے یاری کی
سو خوش فہم، دلِ ناداں نے باندھے ہیں پیمان بہت
عیش و نشاط سے چندھی آنکھیں باطن میں نہ جھانک سکیں
رنج و الم کے پیمانوں سے اپنی ہے پہچان بہت
بھید کھلا بس اتنا ہم پہ چکھ کے علم کا ممنوع پھل
آدم کے حصے میں آیا نفع کم، نقصان بہت
عقل و خرد کی گاڑھی باتیں فلسفیوں پہ رہنے دو
ہم کو ان سے کیا لینا کہ ہم کو ہے وجدان بہت
جھولی عمل سےخالی لیکن دل امید سے ہے معمور
مجھ کو بس یہ آس ہے کافی، رب میرا رحمان بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.