دل کو رونے کا بہانہ چاہیے
دل کو رونے کا بہانہ چاہیے
غم کو اک پکا ٹھکانا چاہیے
کھو نہ جائے رنگ و بو کی دوڑ میں
نفس کو اک تازیانہ چاہیے
گر نبھانے ہیں قرینے پیار کے
دل کو اک مدفن بنانا چاہیے
مدتیں گزریں کہ زخمِ دل بھرا
ضبط کو پھر آزمانا چاہیے
ہے عجب سی ضد دلِ نادار کی
تنکوں کا ہی، آشیانہ چاہیے
رکھ کے اپنی مفلسی کو سامنے
خواب آنکھوں میں سجانا چاہیے
چوٹ لگنے کے لیے لمحہ بہت
بھولنے کو اک زمانہ چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.