حق کی راہوں میں جو آیا، بس وہی زندہ رہا
حق کی راہوں میں جو آیا، بس وہی زندہ رہا
خاک میں مل کر بھی دیکھو، نور بن چمکا رہا
نام ان کا آج تک تاریخ کے پنّوں پہ ہے
ان کا قول و فیصلہ ہر دور میں زندہ رہا
جن کے سجدوں سے جڑی تھی آسماں کی روشنی
ان کے سجدوں کا اثر، مٹی سے گل کھلتا رہا
جس کو دنیا نے کہا تھا خاک کا اک ذرہ بھر
اس کے قدموں سے زمیں پر تاج بھی جھکتا رہا
ان کے آنے سے ہی آئی ریگزاروں میں بہار
نور پھیلا اور اندھیرا دشت سے جاتا رہا
نام ان کا آج بھی مرکز ہے راحت کے لیے
جو بھی ان کی چھاؤں میں آیا، سکوں پاتا رہا
سر جھکائے بادشاہ آئے تھے جن کے در پہ کل
آج تک وہ بے کسوں کے دل میں بھی زندہ رہا
رہ گیا ہر دم سدا امجدؔ وفا کی راہ پر
اس کا قصہ بزمِ اہلِ دل میں بھی زندہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.