سامان عیش و ناز ہے آزار جاں مجھے
لایا ہے تیرا شوق کہاں سے کہاں مجھے
چھپتے ہی میرے ذوق نظر کا اٹھا حجاب
تڑپا رہی ہے میری نگاہ طپاں مجھے
کیوں حرص دی کہ ساری عطا بخل ہوگئی
کچھ کبھی نہیں دیئے جو دیئے دو جہاں مجھے
حاشا کہ بت پرست ہے خود صورت آفریں
آخر کو حسن ظن نے کیا بدگماں مجھے
لطف و غضب کے واسطے ہے مشورت ضرور
گر غیر ہے ندیم تو کر رازداں مجھے
صرفہ نہ کچھ اسے نہ تجھے ظلم میں دریغ
اغیار کا نہ رنج دے اے آسماں مجھے
یہ بھی نکالا جائے گا اس جرم پر ضرور
رکھتا ہے اب نظر میں ترا پاسباں مجھے
ایسا وہ منہ کو موڑ کے سب سے گیا قلقؔ
عین آسماں کو دیکھتا ہوں آسماں مجھے
- کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 4)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.