ہر سمت میں بس ظلم و ستم دیکھ رہا ہوں
ہر سمت میں بس ظلم و ستم دیکھ رہا ہوں
ظلمت پہ چراغوں کا کرم دیکھ رہا ہوں
کل رہتے تھے رہزن کے جہاں نقشِ کفِ پا
رہبر کے وہاں نقشِ قدم دیکھ رہا ہوں
جن شمعوں سے کچھ روشنی کی مجھ کو تھی امید
سر ان کے بھی ظلمات پہ خم دیکھ رہا ہوں
تم نے جو چھپائے ہوئے رکھے تھے سبھی راز
چہرے پہ تمہارے میں رقم دیکھ رہا ہوں
جس طرح سے رقصاں ہیں حبابوں میں ہوائیں
کچھ ویسے ہی ہر دل میں الم دیکھ رہا ہوں
الفت کا دیا دل میں جلائے ہوئے واصفؔ
ٹوٹے ہوئے ظلمت کے صنم دیکھ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.