مہرباں ہو کر وہ شوخِ پر عتاب آنے کو ہے
مہرباں ہو کر وہ شوخِ پر عتاب آنے کو ہے
بن کے تارہ آنکھ کا آج آفتاب آنے کو ہے
آج کوٹھے پر وہ مستِ پر شباب آنے کو ہے
اوج چرخِ دلبری پر ماہتاب آنے کو ہے
پھر زیادہ شیخ پر ذکرِ شراب آنے کو ہے
داغ دینے کے لیے شیخ کباب آنے کو ہے
کیا تماشہ ہے کہ دریا تک ہے محوِ چشم یاد
ساغرِ جمشید بن کر ہر حجاب آنے کو ہے
کس قیامت کا ہے کل بیکل کو تیرے سامنا
دل کی کل جانے کو ہے جان پر عذاب آنے کو ہے
کس سے دوں تشبیہ میں اس پر نور کو
تکیہ زانوں کی خاطر آفتاب آنے کو ہے
پھر خرابات آشناؤں کی خرابی آئے گی
میکدہ میں جان ہر خانہ خراب آنے کو ہے
حد سے گذری انتظاری دور کر ساقی گزک
دل جلا جاتا ہے یہ سن کر کباب آنے کو ہے
عمر ہی ان کی کیا آزادؔ کیا جانیں وہ ظلم
ہے ابھی سن ان کا شباب آنے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.