گلزار میں اس دم شور مچا ملتا ہے پیا کی در پہ خدا
گلزار میں اس دم شور مچا ملتا ہے پیا کی در پہ خدا
چل شوق سے تو اے دل شیدا ملتا ہے پیا کے در پہ خدا
تا عمر اڑایا پیمانہ پھر نہ ملا وہ جانانہ
رندوں میں یہی ہے شور مچا ملتا ہے پیا کے در پہ خدا
جب بولا انا الحق وہ دانا اس بھید کو واعظ کب جانا
سولی پہ وہیں چڑھ کر بولا ملتا ہے پیا کے در پہ خدا
سب عمر خراباتی میں رہا رندوں کی خرافاتی میں رہا
آخر کو یہ پیر مغاں بولا ملتا ہے پیا کے در پہ خدا
صابر سے جو الفت میں کیا اور نام مبارک دل پہ لکھا
تب عشق یہ مجھ سے کہنے لگا ملتا ہے پیا کے در پہ خدا
سب ڈھونڈھ پھرا سب چھان پھرا صابر کا نہیں ملتا ہے پتا
آزادؔ سے یہ ہاتف بولا ملتا ہے پیا کے در پہ خدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.