حیرت زدہ کو ہے بت خود سر سے چھیڑ چھاڑ
حیرت زدہ کو ہے بت خود سر سے چھیڑ چھاڑ
آئینہ کر رہا ہے سکندر سے چھیڑ چھاڑ
شوریدہ سر کو رہتی ہے آٹھوں پہر تیرے
دیوار سے کبھی تو کاھی در سے چھیڑ چھاڑ
آئینہ دیکھ دیکھ کے کیوں ہنس رہے ہیں وہ
کیا ہو رہی ہے روح سکندر سے چھیڑ چھاڑ
اللہ رے شوخیاں یہ بت خود پسند کی
ہے آئینہ میں اپنے برابر سے چھیڑ چھاڑ
وہ ذبح کر کے کہتے ہیں اٹھو گلے ملیں
کرتے ہیں ہائے عاشق بے سر سے چھیڑ چھاڑ
میں کھینچتا رہا وہ حیا سے ہٹا کیے
شب بھر یوں ہی رہی میرے دلبر سے چھیڑ چھاڑ
آزادؔ یوں ہی گذرے گی شاید شب وصال
اک بوسہ ہی تین جب ہے پھر بھر سے چھیڑ چھاڑ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.