ایمان میں شگاف عمل میں خلل پڑا
ایمان میں شگاف عمل میں خلل پڑا
پردے سے جب وہ نورِ مجسم نکل پڑا
آئی اجل تو دیکھ کے اک دم اچھل پڑی
جس دم زبان سے میری ’’انا الحق‘‘ نکل پڑا
قربان ایسی شانِ کریمی کے جائیے
محشر میں رحمتوں کا سمندر ابل پڑا
منزل کہاں کی ’’جستجو کیسی‘‘ کہاں کا عشق
جس سمت سے میں نکلا اسی سمت چل پڑا
یہ اپنے دہریانہ خیالوں کو دیکھ کر
ابلیس کو گھمنڈ تھا، وہ بھی اچھل پڑا
گنج خفی میں عالمِ تنہائی سخت تھی
اس واسطے وہ خاک کے سانچے میں ڈھل پڑا
رضواںؔ نہ ہوگی ختم کبھی اپنی جستجو
ایک نکتہ حل ہوا، نیا نکتہ نکل پڑا
- کتاب : الکبیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.