کچھ راہِ خدا دے جا، جا تیرا بھلا ہوگا
دلچسپ معلومات
ایک فقیر صدا دیتا تھا کہ ”کچھ راہِ خدا دے جا، جا تیرا بھلا ہوگا“ بہادر شاہ ظفر دوم نے سنا انہیں بہت پسند آئی، انہوں نے اس پر بارہ دوہرے لگائے، مدتوں تک دہلی میں گھر گھر سے اسی کے گانے کی آواز آتی تھی اور گلی گلی میں لوگ گاتے پھرتے تھے۔
محتاج خراباتی، یا پاک نمازی ہے
کچھ کر نہ نظر اس پر واں نکتہ نوازی ہے
کچھ راہِ خدا دے جا، جا تیرا بھلا ہو
دنیا کے کیا کرتا ہے سیکڑوں تو دھندے
پر کام خدا را بھی کر لے کوئی یاں بندے
کچھ راہِ خدا دے جا، جا تیرا بھلا ہوگا
دنیا ہے سرا، اس میں تو بیٹھا مسافر ہے
اور جانتا ہے یاں سے جانا تجھے آخر ہے
کچھ راہِ خدا دے جا، جا تیرا بھلا ہوگا
جو رب نے دیا تجھ کو تو نام پہ دے رب کے
گریاں نہ دیا تو نے واں لیوے گا کیا بندے
کچھ راہِ خدا دے جا، جا تیرا بھلا ہوگا
دیوے گا اسی کو تو وہ جس کو ہے دلواتا
پر ہے یہ ظفرؔ تجھ کو آواز سنا جاتا
کچھ راہِ خدا دے جا، جا تیرا بھلا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.