ترے وعدے کو تب حلیہ جو نہ قرار ہے نہ قیام ہے
ترے وعدے کو تب حلیہ جو نہ قرار ہے نہ قیام ہے
کبھی صبح ہے کبھی شام ہے کبھی صبح ہے کبھی شام ہے
میرا ذکر ان سے جو آ گیا کہ جہاں ایک تھا با وفا
تو کہا کہ میں نہیں جانتا میرا دور ہی سے سلام ہے
وہ ستم ہے ہاتھ اٹھائے وہ کسی کا دل دکھائے کیوں
کوئی ہمیں مر ہے نجائے کیوں اسے اپنے کام سے کام ہے
ہوئیں مدتیں کہ خبر نہیں کدھر میں اور ہیں ہم کدھر
نہ ہے نامہ پر نہ پیامبر نہ سلام ہے نہ پیام ہے
دل و دین کا جس کو پاس ہو یہی نامراد ہے وہ دیکھ لو
جسے داغؔ کہتے ہیں اے بتو اسے روسیاہ کا نام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.