Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ترے وعدے کو تب حلیہ جو نہ قرار ہے نہ قیام ہے

داغ دہلوی

ترے وعدے کو تب حلیہ جو نہ قرار ہے نہ قیام ہے

داغ دہلوی

MORE BYداغ دہلوی

    ترے وعدے کو تب حلیہ جو نہ قرار ہے نہ قیام ہے

    کبھی صبح ہے کبھی شام ہے کبھی صبح ہے کبھی شام ہے

    میرا ذکر ان سے جو آ گیا کہ جہاں ایک تھا با وفا

    تو کہا کہ میں نہیں جانتا میرا دور ہی سے سلام ہے

    وہ ستم ہے ہاتھ اٹھائے وہ کسی کا دل دکھائے کیوں

    کوئی ہمیں مر ہے نجائے کیوں اسے اپنے کام سے کام ہے

    ہوئیں مدتیں کہ خبر نہیں کدھر میں اور ہیں ہم کدھر

    نہ ہے نامہ پر نہ پیامبر نہ سلام ہے نہ پیام ہے

    دل و دین کا جس کو پاس ہو یہی نامراد ہے وہ دیکھ لو

    جسے داغؔ کہتے ہیں اے بتو اسے روسیاہ کا نام ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے