میں ازل ہی سے غمِ عشقِ فراموش نہ تھا
میں ازل ہی سے غمِ عشقِ فراموش نہ تھا
اس زمانہ میں گئے ہوش کہ جب ہوش نہ تھا
حضرتِ عشق کو اللہ سلامت رکھے !
جلوۂ حسن جو دیکھا تو مجھے ہوش نہ تھا
کیوں مجھے بھول گیا وقتِ کرم داورِ حشر
خود فراموش تھا میں یار فراموش نہ تھا
عالمِ شعر میں ہوتی تھی مری عمر بسر
شعر کہنے کا بھی جس وقت مجھے ہوش نہ تھا
ایک یہ وقت بھی اب ہے کہ مجھے موت نہیں
ایک وہ وقت بھی گزرا ہے مجھے ہوش نہ تھا
کون سا معجزہ ایسا تھا جو اے حضرتِ عشق
جنبشِ لب میں کسی شوخ کی روپوش نہ تھا
ہائے کیا چیز تھا وہ عہدِ تمنا میرا !
جب کسی بات کا دنیا میں مجھے ہوش نہ تھا
وہ بھی کیا دن تھے کہ جب حسن تھا ان کا معصوم
وہ بھی کیا دن تھے کہ جب عشق کو کچھ ہوش نہ تھا
ہاں، ادھر دیکھ، تجھے اپنی نگاہوں کی قسم !
آج میخانہ میں باقی کوئی مینوش نہ تھا
ہائے وہ سادگی حسن کا تیرے عالم !
جب کہ خود اپنی اداؤں کا تجھے ہوش نہ تھا
اک زمانہ تھا کہ کرتا تھا جگر کے ٹکڑے
اک زمانہ تھا کہ دلگیرؔ بھی باہوش نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.