عشق تخلیق ہوا حسن پہ مٹ جانے کو
عشق تخلیق ہوا حسن پہ مٹ جانے کو
شمع افسردہ نہ ہو پھونک کے پروانے کو
غمِ دنیا، غمِ ہستی، غمِ الفت، غمِ دل
کتنے عنوان ملے ہیں مرے افسانے کو
پھر سے آ جائے گی دیکھو! تنِ بے جان میں جان
آپ آواز تو دیجے ذرا دیوانے کو
بیخودی میں بھی ترا نام لیے جاتا ہے
روگ یہ کیسا لگا ہے ترے مستانے کو
تجھ سے بس اتنی طلب ہے ترے دیوانے کی
اپنے جلوئوں سے سجا دے مرے غم خانے کو
شعلۂ دردِ محبت کوئی بھڑکائے تو
ہم تو تیار ہیں اِس آگ میں جل جانے کو
گر مرا شوقِ جبیں سائی سلامت ہے فناؔ
کعبہ اک روز بنا دوں گا صنم خانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.