Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

موصوف صفت میں پنہاں ہے تنقید گوارا کیسے ہو

فقیر قادری

موصوف صفت میں پنہاں ہے تنقید گوارا کیسے ہو

فقیر قادری

MORE BYفقیر قادری

    موصوف صفت میں پنہاں ہے تنقید گوارا کیسے ہو

    ہے دیدِ بتاں دیدارِ خدا انکار کا یارا کیسے ہو

    ہم ماننے والے صورت کے جو مظہر ہے بے صورت کا

    سجدہ نہ کریں گر صورت کو پھر اپنا گذارا کیسے ہو

    گر گر کے سنبھلتے ہیں لیکن نظروں کا تصادم قائم ہے

    جو ایک جھلک سے گر جائے دیدار دوبارہ کیسے ہو

    دیوانے تو بنتے ہیں لاکھوں تھا قیس فقط اک دیوانہ

    جس بات میں لیلیٰ کا ذکر نہیں وہ بات گوارا کیسے ہو

    ہے یاد تری ایمان مرا منظور ہے ہر فرمان ترا

    جس در سے نبی تقدیر مری اس در سے کنارا کیسے ہو

    ہم حشر کے دن بن جائیں گے محتاجِ دعا محتاجِ نظر

    جنہیں قادریؔ زعم عبادت کا رحمت کا اشارا کیسے ہو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے