موصوف صفت میں پنہاں ہے تنقید گوارا کیسے ہو
موصوف صفت میں پنہاں ہے تنقید گوارا کیسے ہو
ہے دیدِ بتاں دیدارِ خدا انکار کا یارا کیسے ہو
ہم ماننے والے صورت کے جو مظہر ہے بے صورت کا
سجدہ نہ کریں گر صورت کو پھر اپنا گذارا کیسے ہو
گر گر کے سنبھلتے ہیں لیکن نظروں کا تصادم قائم ہے
جو ایک جھلک سے گر جائے دیدار دوبارہ کیسے ہو
دیوانے تو بنتے ہیں لاکھوں تھا قیس فقط اک دیوانہ
جس بات میں لیلیٰ کا ذکر نہیں وہ بات گوارا کیسے ہو
ہے یاد تری ایمان مرا منظور ہے ہر فرمان ترا
جس در سے نبی تقدیر مری اس در سے کنارا کیسے ہو
ہم حشر کے دن بن جائیں گے محتاجِ دعا محتاجِ نظر
جنہیں قادریؔ زعم عبادت کا رحمت کا اشارا کیسے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.