Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نئی ہے بالکل نئی ہے صاحب یہ داستاں جو سنا رہا ہوں

فقیر قادری

نئی ہے بالکل نئی ہے صاحب یہ داستاں جو سنا رہا ہوں

فقیر قادری

MORE BYفقیر قادری

    نئی ہے بالکل نئی ہے صاحب یہ داستاں جو سنا رہا ہوں

    ابھی ابھی ہی بنا ہوں بندہ پہلے میں بھی خدا رہا ہوں

    ذرا یہ شمس و قمر سے کہہ دو وہ اب شعاعوں کو بھول جائیں

    میں اپنے صحرا کے ذرے ذرے کو خود چمکنا سکھا رہا ہوں

    وہ فخرِ آدم میں ابنِ آدم ہے میری غیرت کا یہ تقاضا

    الٰہی مجھ کو نہیں ضرورت میں اپنی جنت بنا رہا ہوں

    سراپا غم بھی ہو کیف و مستی نہ جس میں ہو یہ فریبِ ہستی

    جو پاک تر ہو حرص ہوس سے میں ایسی دنیا بسا رہا ہوں

    وہ کیسی شب تھی تھا کیسا منظر کسی کو سوتے میں آ جگایا

    اسی ادا سے اسی ادب سے میں زخم اپنے جگا رہا ہوں

    کبھی جو تنہائی دے اجازت تو قادریؔ یہ پیام دنیا

    نہ رندو گھبراؤ میکدے میں مکیں آ رہا ہوں میں آ رہا ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے