یہ کہاں تھی میری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
یہ کہاں تھی میری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
غلام معین الدین گیلانی
MORE BYغلام معین الدین گیلانی
یہ کہاں تھی میری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
میری طرح کاش انہیں بھی میرا انتظار ہوتا
یہ ہے میرے دل کی حسرت یہ ہے میرے دل کا ارماں
ذرا مجھ سے ہوتی الفت ذرا مجھ سے پیار ہوتا
اسی انتظار میں ہوں کسی دن وہ دن بھی ہوگا
تجھے آرزو یہ ہوگی کہ میں ہم کنار ہوتا
تیرا دل کہیں نہ لگتا تجھے چین کیونکر آتا
تو اداس اداس رہتا جو تو بے قرار ہوتا
تیری بات مان لیتا کبھی تجھ سے کچھ نہ کہتا
میرے بے قرار دل کو جو ذرا قرار ہوتا
یہی میری بے کلی پھر میری بے کلی نہ ہوتی
جو تو دل نواز ہوتا جو تو غمگسار ہوتا
کبھی اپنی آنکھ سے وہ میرا حال دیکھ لیتے
مجھے ہے یقین ان کا یہی حالِ زار ہوتا
کبھی ان سے جا لپٹتا کبھی ان کے پاوں پڑتا
سر رہگزر پہ ان کی جو مرا غبار ہوتا
تری مہربانیوں سے مرے کام بن رہے ہیں
جو تو مہرباں نہ ہوتا میں ذلیل و خوار ہوتا
یہ ہے آپ کی نوازش کہ ادھر ہے آپ کا رخ
نہ تھی مجھ میںکوئی خوبی جو امیدوار ہوتا
تری رحمتوں کی وسعت سرِ حشر دیکھتے ہی
یہ پکار اٹھا ہے زاہد میںگناہ گار ہوتا
بخدا کس اوج پر پھر یہ ادا نماز ہوتی
ترے پائے ناز پر جب سرِ خاکسار ہوتا
جو معینؔ میرا ان سے کسی دن ملاپ ہوتا
کبھی جان صدقے ہوتی کبھی دل نثار ہوتا
- کتاب : اسرارالمشتاق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.