دلِ بے مدعا ہے میں نہیں ہوں
دلِ بے مدعا ہے میں نہیں ہوں
کوئی دم کی ہوا ہے میں نہیں ہوں
گلستاں ہے گھٹا ہے میں نہیں ہوں
نسیم جاں فزا ہے میں نہیں ہوں
وہ خود بیں خود نما ہے میں نہیں ہوں
مقابل آئینہ ہے میں نہیں ہوں
حقیقت میں خدا ہے میں نہیں ہوں
یہ برحق ہے بجا ہے میں نہیں ہوں
زمین و آسمان و لامکان میں
محمد مصطفیٰ ہے میں نہیں ہوں
اگر کچھ بھی نہیں میری حقیقت
تو یہ کس کی صدا ہے میں نہیں ہوں
اٹھے ہیں جب زرا غفلت کے پردے
تو یہ عقدہ کھلا ہے میں نہیں ہوں
نہ سمجھوں کچھ تو سب کچھ میں ہی میں ہوں
اگر سمجھوں خدا ہے، میں نہیں ہوں
جہاں ڈالی نظر نکلا تو ہی تو
پتہ اس سے چلا ہے میں نہیں ہوں
وہ میرا راز ہے میں راز اس کا
سمجھ لو بات کیا ہے میں نہیں ہوں
کبھی ساجد کبھی مسجود ہوں میں
پھر اس پر یہ مزا ہے میں نہیں ہوں
بجز وہم و گمان کچھ بھی نہیں اور
حقیقت میری کیا ہے میں نہیں ہوں
سمائے ہیں نگاہوں میں وہ جلوے
تو کہنا ہی پڑا ہے میں نہیں ہوں
برا ہونا بھلا ہونا میرا کیا
خدا خود جانتا ہے میں نہیں ہوں
بنا کر خود ہی اک مٹی کو مورت
وہ خود ہی آ بسا ہے میں نہیں ہوں
وہی نقشہ، وہی شوخی، وہی چال
سراپا دلربا ہے میں نہیں ہوں
چمن چھوٹا تو کیسی قید ہستی
قفس خالی پڑا ہے میں نہیں ہوں
ترا بند قبا چھونے کے قابل
فقط بادِ صبا ہے میں نہیں ہوں
کوئی مانے نہ مانے اس کی مرضی
یہ میرا فیصلہ ہے میں نہیں ہوں
ذرا دیکھو ذرا سوچو کرو غور
خدا ہے بس خدا ہے میں نہیں ہوں
کروں کیوں کر نہ میں سجدوں پہ سجدوں
اسی کا نقش پا ہے میں نہیں ہوں
ذرا سوچو ذرا سمجھو کرو غور
خدا ہے بس خدا ہے میں نہیں ہوں
سمجھ لو غور کر لو اور دیکھو
خدا ہے بس خدا ہے میں نہیں ہوں
سمجھ لو غور کر لو اور دیکھو
وہی ذات خدا ہے میں نہیں ہوں
سمجھ لو غور کر لو اور دیکھو
فقط ذات خدا ہے میں نہیں ہوں
سمجھ لو غور کر لو اور دیکھو
تمہیں دھوکا ہوا ہے میں نہیں ہوں
مزے کی بات ہے پیارے ذرا سن
تجھے دھوکا ہوا ہے میں نہیں ہوں
جو ہوتا میں تو ہوتا فکرِ پردہ
بہت اچھا ہوا ہے میں نہیں ہوں
بقید عبدیت مشتاقؔ میں ہوں
باطلاقاً خدا ہے میں نہیں ہوں
دلِ مشتاقؔ میرا کیا بھروسا
تیرا حافظ خدا ہے میں نہیں ہوں
- کتاب : اسرارالمشتاق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.