کفرِ صنم نصیب ہوا سلام ہو نہ ہو
کفرِ صنم نصیب ہوا سلام ہو نہ ہو
مقبولِ خاص و عام یہ بدنام ہو نہ ہو
آئیں گے سر بسر تیرے بازارِ عشق میں
توہین ہی سہی چلو اکرام ہو نہ ہو
جلتے رہیں گے جب تلک اس تن میں جان ہے
راہِ درازِ عشق سر انجام ہو نہ ہو
بے اختیار آپ کے کوچہ سے اے صنم
بادِ صبا تو آئے گی پیغام ہو نہ ہو
شیریں لبوں سے آپ کے وہ گالیاں سہی
بوس و کنار کا ہمیں انعام ہو نہ ہو
عاشق ہے جو مراد پہ اس یار کے چلے
حسبِ مراد اس کے دلا رام ہو نہ ہو
مستِ خراب حال کو در سے نہ روکنا
ساقی شرابِ ناب سے پر جام ہو نہ ہو
مطلب ہے عشق اور کوئی آرزو نہیں
دیدارِ ذوالجلال والاکرام ہو نہ ہو
سنگِ درِ حبیب سے اٹھے نہ سر غلامؔ
مقصود بر آئے نہ آئے کام ہو نہ ہو
- کتاب : Diwan-e-Ishq (Pg. 42)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.