حسنِ پری اک جلوۂ مستانہ ہے اس کا
حسنِ پری اک جلوۂ مستانہ ہے اس کا
ہوشیار وہی ہے جو کہ دیوانہ ہے اس کا
وہ شوخ نہاں گنج کے مانند ہے اس میں
معمورۂ عالم جو ہے ویرانہ ہے اس کا
ازل قصر شہنشاہ ہے وہ شوخ اس میں شہنشاہ
عرصہ یہ دو عالم کا جلو خانہ ہے اس کا
یوسف نہیں جو ہاتھ لگے چند درم سے
قیمت جو دو عالم کی ہے بیعانہ ہے اس کا
وہ یاد ہے اس کی جو بھلا دے دو جہاں کو
حالت کو کرے غیر وہ یارانہ ہے اس کا
وارگی نکہتِ گل سے ہے اشارہ
جامے سے جو باہر ہے وہ دیوانہ ہے اس کا
جال ہوا اس کے فقیروں سے ہویدا
آلودہ دنیا جو ہے بیگانہ ہے اس کا
فکرانۂ ساقیٔ ازل کرتا ہے آتشؔ
سب سیر مئے شوق سے پیمانہ ہے اس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.