کعبہ میں کیا ہے اور شوالے میں کیا نہیں
کعبہ میں کیا ہے اور شوالے میں کیا نہیں
پر چشم حق شناس تجھے واعظا نہیں
ہیں مبتلا دوئی میں یہ سب زاہدان شہر
ان احولوں کو ایک کبھی سوجھتا نہیں
کیا کفر ہے مقیم جو ہم دیر میں ہوئے
وہ کون سا مقام ہے جس میں خدا نہیں
کیوں کر نہ سمجھوں بادہ پرستی کو دین حق
میں رند عشق باز ہوں کچھ پارسا نہیں
دعویٰ لقائے یار کا دعویٰ ہے بے دلیل
صورت سے اپنے آپ ابھی آشنا نہیں
تقیید سے جو میں سوئے اطلاق آ گیا
دیکھا جدھر وہی ہے کوئی دوسرا نہیں
کی سیر میں نے گلشن ایجاد کی مگر
ہرگز نظر میں رنگ دوئی کا جما نہیں
مانند سایہ آٹھ پہر ساتھ ساتھ ہوں
قدموں سے میں حضور کے یک دم جدا نہیں
ہر ہر جہت میں پھرتے ہیں بدلا کے بھیس کو
ہیں آپ ہی آپ غیر نہیں ہے سوا نہیں
بتلاؤں گا خدا کا پتا کیا کسی کو میں
معلوم آج تک مجھے میرا پتا نہیں
وحدت کی سیر رہتی ہے کثرت میں بھی ہمیں
اپنی نظر میں تیرے سوا دوسرا نہیں
کرتے ہیں بے دہان و زباں گفتگو وہ فیضؔ
ایسا کلام ہم نے کسی کا سنا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.