رفتہ رفتہ یہ جہاں بالکل فنا ہو جائے گا
رفتہ رفتہ یہ جہاں بالکل فنا ہو جائے گا
ایک دن آباد سب ملکِ بقا ہو جائے گا
لختِ دل نورِ نظر کوئی نہیں آوے گا کام
پار جب حلقوم کے تیرِ قضا ہو جائے گا
گل سا رخ نرگس سی آنکھیں خلس میں مل جائیں گی
جب زمینِ قبر پر بستر ترا ہو جائے گا
لگ گیا جس دم طمانچہ موت کا ایک پہلوان
دست و پا ہر ایک پھر تن سے جدا ہو جائے گا
جیتے جی کے یار ہیں یہ سب عزیز و اقربا
گور میں رکھ کر تجھے ہر اک جدا ہو جائے گا
ہاتھ خالی جائے گا اس عالمِ فانی سے تو
عمر کا لبریز جب پیالہ ترا ہو جائے گا
عمر دو روزہ یہ کیوں پھرتا ہے بھولا اے ولیؔ
دیکھ لینا ایک دن تو بھی فنا ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.