کیا گلہ کرے کوئی خوب یہ زمانہ ہے
کیا گلہ کرے کوئی خوب یہ زمانہ ہے
دوستی کے پردے میں تیغِ قاتلانہ ہے
یہ کہاں کی الفت ہے یہ کہاں کی باتیں ہیں
پیار جس کو کہتے ہیں صرف اک فسانہ ہے
بجلیوں کی یورش ہے دور تک نشیمن سے
روشنی کے سائے میں میرا آشیانہ ہے
آپ میری بانہوں میں اس طرح سے آجاؤ
یہ جبیں سمجھ جائے جیسے آستانہ ہے
حسن کی یہ تابانی صرف چند روزہ ہے
عشق اک حقیقت ہے باقی سب فسانہ ہے
ایک سمت ہے کعبہ ایک سمت بت خانہ
یہ بتائیے طالبؔ سر کہاں جھکانا ہے
- کتاب : Sikandar Shad Qawwal, Part 1 (Pg. 5)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.