اس بزم کا تھا طرفہ عالم ہر کام زمانہ بھول گیا
Page-190
اس بزم کا تھا طرفہ عالم ہر کام زمانہ بھول گیا
وہ ہوش میں لانا بھول گیے میں ہوش میں آنا بھول گیا
ان کے تو کرم کا کیا کہنا جلوے تھے نمایاں چار طرف
یہ میری خطا ہے میری خطا نظروں کو اٹھانا بھول گیا
اس مست نظر کے اٹھتے ہی گم ہو گئی میری عقل و خرد
دنیا کی کہانی یاد رہی اپنا ہی فسانہ بھول گیا
پہلے تو یہ سوچا تھا میں نے اشکوں سے بجھا لوں گا سب کچھ
جب آگ کے شعلے بھڑکنے لگے میں آگ بجھانا بھول گیا
گھیرا مجھے اک حیرانی نے کھویا مجھے اک تابانی نے
جلوؤں کا کچھ ایسا عالم تھا نظروں کو بچانا بھول گیا
اے رازؔ حقیقت تو یہ ہے وہ پردہ دری کب چاہتے ہیں
جس راز کو میں کہہ بیٹھا تھا وہ راز زمانہ بھول گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.