اس بزم کا تھا طرفہ عالم ہر کام زمانہ بھول گیا
اس بزم کا تھا طرفہ عالم ہر کام زمانہ بھول گیا
وہ ہوش میں لانا بھول گیے میں ہوش میں آنا بھول گیا
ان کے تو کرم کا کیا کہنا جلوے تھے نمایاں چار طرف
یہ میری خطا ہے میری خطا نظروں کو اٹھانا بھول گیا
اس مست نظر کے اٹھتے ہی گم ہو گئی میری عقل و خرد
دنیا کی کہانی یاد رہی اپنا ہی فسانہ بھول گیا
پہلے تو یہ سوچا تھا میں نے اشکوں سے بجھا لوں گا سب کچھ
جب آگ کے شعلے بھڑکنے لگے میں آگ بجھانا بھول گیا
گھیرا مجھے اک حیرانی نے کھویا مجھے اک تابانی نے
جلوؤں کا کچھ ایسا عالم تھا نظروں کو بچانا بھول گیا
اے رازؔ حقیقت تو یہ ہے وہ پردہ دری کب چاہتے ہیں
جس راز کو میں کہہ بیٹھا تھا وہ راز زمانہ بھول گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.