ساقی تری آنکھیں ہیں پیمانے میں پیمانہ
ساقی تری آنکھیں ہیں پیمانے میں پیمانہ
اور قلب بھی تیرا ہے میخانے میں میخانہ
اک بات جو کہہ دی تھی میں نے کسی عالم میں
آخر کو وہی نکلی افسانے میں افسانہ
اے شمع تری لو بھی اس تک نہ پہنچ پائی
کس شوخ نے رکھا ہے پروانے میں پروانہ
وہ ملک جو جاں کا ہے اس کو کوئی کیا جانے
گلشن میں تو گلشن ہے ویرانے میں ویرانہ
ساقی کی نگاہوں میں مستی تھی قیامت کی
ہم رندوں نے دیکھا ہے خمخانے میں خمخانہ
ساقی نے نظر سے بھی دل سے بھی مجھے دیکھا
اس چیز کو کہتے ہیں میخانے میں میخانہ
وہ راز مکمل ہے اس رازؔ کا کیا کہنا
جو اپنے میں اپنا ہے بیگانے میں بیگانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.