یہ کون آ گیا ہے نظر تو اٹھانا
یہ کون آ گیا ہے نظر تو اٹھانا
کہ رنگیں ہوا جا رہا ہے زمانہ
فضائیں معطر ہوئی جا رہی ہیں
ہواؤں کا انداز ہے مصلحانہ
یہ چہرہ ہے یا ماہتابِ تمامی
یہ عارض ہیں یا رنگ کا ہے خزانہ
لبوں پر ہے لعلِ بدخشاں کا عالم
جنہیں دیکھ کر کھو رہا ہے زمانہ
زہے تابِ دنداں خوشا رنگِ دانداں
انہیں کی چمک سے ہوا دل نشانہ
وہ نظریں کہ جن میں صد اندازِ افسوں
وہ گیسو کہ جو ہیں شبیہِ شبانہ
وہ آنکھیں جنہیں ساغر و جام کہیے
یگانہ ہیں لیکن نہیں ہیں یگانہ
وہ پیکر کہ جو رشک سر و سہی ہے
وہ رفتار پامال جس سے زمانہ
تبسم قیامت نگاہیں قیامت
ہر انداز کا ہے قیامت بہانہ
وہ انداز نازک کہ جس پر تصدق
مری آرزوئے دلی کا فسانہ
یہ اے رازؔ میں رازِ دل کہہ رہا ہوں
زمانہ سمجھتا ہے اس کو فسانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.